ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے واضح کیا ہے کہ ان کے ملک کے بیلسٹک میزائلوں کے حالیہ تجربات اقوام متحدہ کی قرارداد کی خلاف ورزی نہیں ہیں اور نہ ہم غیر قانونی ہیں۔

جواد ظریف نے آسٹریلیا کے دارالحکومت کینبرا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ قرارداد نمبر 2231 کے تحت ایران کو ایسے میزائل تجربات کا حق حاصل ہے۔

انھوں نے کہا کہ اس قرارداد کے الفاظ میں پابندی کی اصطلاحیں استعمال نہیں کی گئی ہیں،اس لیے ایران اس کا پابند نہیں ہے۔دوسرا اس کے تحت ایسے میزائلوں کے تجربات آتے ہیں جو جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت کے حامل ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ ”ہمارے پاس نہ تو جوہری ہتھیار ہیں اور نہ ہم نے انھیں تیار کیا ہے۔عالمی برادری نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ایک بہترین میکانزم وضع کر رکھا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار تیار نہ کرے۔ہم نے ایسی چیزیں لے جانے کے لیے میزائل ڈیزائن ہی نہیں کیے ہیں جو اپنا وجود نہیں رکھتی ہیں”۔

ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ یہ میزائل قرارداد 2231 کے زمرے میں نہیں آتے ہیں اور یہ غیر قانونی نہیں ہیں۔انھوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ میزائل صرف ایران کے دفاع کے لیے تیار کیے جارہے ہیں۔

ایران اور چھے بڑی طاقتوں کے درمیان گذشتہ سال جولائی میں طے پائے معاہدے پر جنوری میں عمل درآمد کا ہوا تھا اور اس آغاز کے بعد ایران پر عاید عالمی پابندیوں کا خاتمہ ہوگیا ہے اور اس کے منجمد اثاثے غیر منجمد کردیے گئے ہیں۔لیکن اس پر اسلحہ اور بیلسٹک میزائلوں کی ٹیکنالوجی برآمد کرنے پر پابندی بدستور برقرار ہے۔

آسٹریلوی وزیر خارجہ جولی بشپ کا کہنا تھا کہ انھوں نے اپنے ایرانی ہم منصب سے ملاقات میں یہ ایشو اٹھایا تھا۔ انھوں نے اس موضوع پر تفصیل سے بات کی ہے اور اس کے وقت کے حوالے سے سیاسی حالات پر بھی تبادلہ خیال کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اس معاملے میں آسٹریلیا کا موقف یہ ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو اس کی تحقیقات کرنی چاہیے اور اس کے بعد ہی مناسب قانونی عمل شروع ہوگا۔