ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر محمد علی جعفری کا کہنا ہے کہ ” ہماری زمینی افواج کے اہل کار شام میں لڑائی میں شرکت کے لیے بہت زور دے رہے ہیں تاہم یہ دانش مندی نہیں کہ ہم براہ راست قتال کے لیے وہاں مزید فوجی بھیجیں… ایران اس وقت مزید مشیروں کو بھیجنے میں بھی پابند ہے”۔
ذراےُ کے مطابق جعفری نے یہ بات گزشتہ شام میں مارے جانے والے ایرانی جنرل محسن قاجاریان اور دیگر اہل کاروں کی آخری رسومات کے دوران کہی۔
تجزیہ کاروں نے جعفری کے بیان کو شام میں بڑھتی ہوئی ایرانی ہلاکتوں کے ساتھ جوڑا ہے۔ ایرانی نیوز ایجنسیوں نے 17 افسران سمیت پاسداران انقلاب کے 36 ارکان کے نام جاری کیے جو آخری کچھ روز کے دوران حلب کے شمالی دیہی علاقوں میں لڑائیوں کے دوران ہلاک ہوئے۔ ان میں زیادہ تر افراد دو قصبوں نبل اور الزہراء پر دھاوے کی کارروائیوں میں مارے گئے۔
پاسداران کے کمانڈر نے شام میں ایرانی مداخلت پر نکتہ چینی کرنے والوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ” بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ شام میں جنگ سے ہمارا کیا تعلق؟ ان کے خیال میں یہ ایک داخلی معاملہ ہے جب کہ میرے نزدیک یہ خوش فہمی کو پروان چڑھانے والی سوچ ہے۔ بہت سے لوگ جانتے ہیں کہ شام کا دفاع درحقیقت اسلامی مزاحمت کا دفاع ہے اور یہ خطروں کو ہماری سرزمین تک پہنچنے سے روکے گا”۔
جعفری نے مرشد اعلیٰ علی خامنہ ای کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ” یقینا انقلاب کے سرخیل نے شام میں مقامات مقدسہ کا دفاع کرنے والے شہداء کے اہل خانہ سے ملاقات میں باور کرایا کہ اگر یہ دفاع نہ ہوتا تو خطرات ہماری سرزمین تک پہنچ چکے ہوتے”۔