لکھنؤ۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اقلیتی کردار کو ختم کرنے کی سازش کو مسلم اسٹوڈینٹس آرگنائزیشن آف انڈیا کے ریاستی کنوینر محمد ابو اشرف ذیشان نے افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مرکزی حکومت کی مسلمانوں کے تعلق سے نیت صاف ہو گئی ہے۔ مسلم یونیورسٹی کے اقلیتی کردار کے بحالی کا فیصلہ آنے ہی والا تھا اس وقت مرکزی حکومت کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں داخل پیٹیشن کو واپس لینا غیر ذمہ دارانہ حرکت ہے۔اس سے مسلمانوں کو سخت نقصان کا سامنا اٹھانا پڑ سکتا ہے۔محمد ابو اشرف نے کہا کہ اس وقت مسلمانوں میں شدید بے چینی ہے اس لئے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی بنیاد مسلمانوں نے رکھی تھی اور سر سید احمد خان نے اس یونیورسٹی کے لئے اپنی پوری زندگی وقف کر دی تھی ایسے حالات میں ضروری ہے کہ اس یونیورسٹی کو اقلیتی کردار کا حق دیا جائے۔اور یونیورسٹی اقلیتی ادارہ کی تمام شرائط بھی پورا کرتی ہے۔ایسے حالات میں مرکزی حکومت کی جانب سے اقلیتی کردار کا حق غصب کرنا مسلمانوں کے حقوق سے محروم کرنا ہے جسے مسلمان کسی بھی حالت میں برداشت نہیں کریں گے۔
انہوں نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مسلم یونیورسٹی و دیگر جو بھی ادارے اقلیتی کردار کے تمام شرائط پورا کرتے ہیں انہیں اقلیتی کردار کا حق دے تاکہ مسلم بچے تعلیم سے فائدہ اٹھا س