سزا کے منتظر قیدیوں کا کھلا خط سامنے آ یا
تہران کے نزدیک کرج شہر کی جیل رجائی شھر میں قید 60 سنی مبلغین اور دینی علوم کے طلبہ نے ایران سمیت عالم اسلام اور آزاد دنیا کے نام ایک کھلے خط میں اپنی زندگیاں بچانے کی اپیل کی ہے۔ اپیل میں سنی اسیران نے خبردار کیا ہے انہیں کسی بھی وقت موت کے گھاٹ اتار دیا جائے گا۔
“آخری چیخ” کے عنوان سے جیل سے ارسال کردہ اس اپیل کو”آمد نیوز” نامی پورٹل نے شائع کیا ہے۔ یہ ویب پورٹل ایرانی اپوزیشن کی گرین موومنٹ کا ہمنوا سمجھا جاتا ہے۔ اپیل میں سنی مبلغین اور طالبان علم نے جھوٹے اور من گھرٹ الزامات کی پاداش میں سنائی گئی سزائے موت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے مظاہرے کرنے کی اپیل کی ہے۔
“آمد نیوز” کے مطابق ساٹھ میں 27 قیدیوں کو سزائے موت کے لئے عملاً کال کوٹھڑیوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ ان کے نام یہ ہیں: 1- ﮐﺎﻭہ ﻭﯾسی 2- ﺑﻬﺮﻭﺯ ﺷﺎﻧﻈﺮی 3- ﻃﺎﻟﺐ ﻣﻠكی 4- ﺷﻬﺮﺍﻡ اﺣﻤﺪی 5- ﮐﺎﻭﻩ ﺷﺮﯾفی 6- ﺁﺭﺵ ﺷﺮﯾفی 7- ﻭﺭﯾﺎ ﻗﺎﺩﺭﯼ ﻓﺮﺩ 8- ﮐﯿﻮﺍﻥ ﻣؤﻣنی ﻓﺮﺩ 9- ﺑﺮﺯﺍﻥ ﻧﺼﺮالله ﺯﺍﺩه 10- ﻋﺎﻟﻢ ﺑﺮﻣﺎﺷتی 11- بوﺭﯾﺎ ﻣﺤﻤﺪی 12- أﺣﻤﺪ ﻧﺼﯿﺮی 13- ﺍﺩﺭﯾﺲ ﻧﻌمتی 14- ﻓﺮﺯﺍﺩ ﻫﻨﺮﺟﻮ 15- ﺷﺎﻫﻮ ﺍﺑﺮﺍﻫﯿمی 16- ﻣﺤﻤﺪ ﯾﺎﻭﺭ ﺭﺣﯿمی 17- ﺑﻬﻤﻦ ﺭﺣﯿمی 18- ﻣﺨﺘﺎﺭ ﺭﺣﯿمی 19- ﻣﺤﻤﺪ ﻏﺮﯾبی 20- ﻓﺮﺷﯿﺪ ﻧﺎﺻﺮی 21- ﻣﺤﻤﺪ ﮐﯿﻮﺍﻥ ﮐﺮﯾمی 22- اﻣﺠﺪ ﺻﺎﻟحی 23- ﺍوﻣﯿﺪ بيوند 24- ﻋلی ﻣﺠﺎﻫﺪی 25- ﺣﮑﻤﺖ ﺷﺮﯾفی 26- ﻋﻤﺮ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠهی 27- ﺍوﻣﯿﺪ ﻣﺤﻤﻮﺩی۔
ان پر عاید الزامات میں “حکومت کے خلاف پروپیگنڈہ”، “سلفی گروپوں کی رکنیت”، “زمین میں فساد” اور “اللہ اور اس کے رسول کے خلاف جنگ” شامل ہیں ۔
موت کے منتظر بعض قیدیوں پر مسلح کارروائیوں میں شرکت کا الزام بھی عائد کیا تھا۔ مقدمات کی سماعت کے دوران ملزمان نے اس کو مسترد کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی تمام تر سرگرمیاں اہل سنت کے حوالے سے مذہبی اور تبلیغی مجالس میں شرکت تک محدود تھیں۔ ایرانی انٹیلجنس کی وزارت نے ان کارکنان، مبلغین اور دینی علوم کے طلبہ کو ایران کے مغرب میں واقع کردستان صوبے میں 2009 سے 2011 کے درمیان گرفتار کیا گیا