اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایران کے دارالحکومت تہران میں سعودی عرب کے سفارت خانے پر حملے کی سخت مذمت کی ہے اور ایران پر زور دیا ہے کہ وہ سفارتی خانوں کی سکیورٹی کو یقینی بنائے۔
دوشنبہ کی شب سلامتی کونسل کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ سلامتی کونسل کو سعودی سفارت خانے پر ہونے والے حملے پر شدید تشویش ہے۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنیسٹ نے سعودی عرب اور ایران پر زور دیا ہے کہ ان کے تنازعے سے شام کی جنگ کو ختم کرنے کے مذاکرات متاثر نہیں ہونے چاہیں۔
انھوں نے کہا: ’مجھے امید ہے کہ وہ مذاکرات میں شامل ہوں گے۔ شام کے حالات کے سیاسی حل کے لیے آگے بڑھنا واضح طور پر دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔‘
یاد رہے کے گذشتہ ہفتے سعودی عرب میں شیعہ مذہبی رہنما کو سزائے موت دیے جانے کے بعد تہران میں مظاہرین نے سعودی عرب کے سفارت خانے کا محاصرہ کر کے عمارت کے کچھ حصوں کو آگ لگا دی تھی۔ اس واقعے کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات کیشدہ ہو گئے ہیں اور سعودی عرب نے ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرتے ہوئے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں سعودی شیعہ رہنما آیت اللہ شیخ نمر النمر کی سزائے موت کا ذکر نہیں کیا گیا۔ سلامتی کونسل نے ایران پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے ملک میں موجود غیر ملکی سفارت خانوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔
ادھر اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے سفیر کا کہنا ہے کہ ایران سعودی عرب کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرے۔ اقوامِ متحدہ میں سعودی سفیر عبداللہ المعلومی نے کہا کہ اگر ایران دوسرے کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرے تو تعلقات بہتر ہو سکتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’ہماری ایران کے ساتھ پیدائشی دشمنی نہیں ہے۔ یہ صرف ایرانی حکومت کے رویے کی وجہ سے ہے جو دوسرے ممالک بطور خاص عرب ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتے ہیں۔ اور ہمارے معاملات میں بھی جس کے وجہ سے ہم نے یہ اقدام کیا۔‘