سی آر پی ایف کیمپ رامپور حملہ مقدمہ آخری مرحلہ میں
ممبئی: اتر پردیش کے رامپور شہر میں واقع سی آر پی ایف کیمپ پر ہوئے دہشت گردانہ معاملے میں وکیل استغاثہ کی بحث کے بعد دفاعی وکیل نے بحث شروع کردی ہے، جمعیۃ علماء کی جانب سے مقرر کردہ دفاعی وکیل ایم ایس خان نے عدالت کو بتایاکہ اس معاملے میں آرمس ایکٹ کے اطلاق کے لیئے ضروری اجازت نامہ Sanction ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی بجائے انسداد دہشت گرد دستہ نے خود ہی جار ی کردیا جو قانوناً درست نہیں ہے نیز عدالت میں سرکاری گواہوں نے ملزمین کی شناخت بھی نہیں کی۔ یہ اطلاع آج یہاں ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزاراعظمی نے اخبارنویسوں کو دی اور مزید بتایا کہ جمعیۃ کی جانب سے مقدمہ کی تاریخ پر دہلی سے ایڈوکیٹ ایم ایس خان جاتے ہیں جبکہ مقامی وکیل ضمیر رضوی کی بھی خدمات حاصل کی گئی ہے۔رام پور ڈسٹرکٹ کورٹ میں مقدمہ کی سماعت جاری ہے جو اب آخری مرحلہ میں پہنچ چکی ہے۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ ڈسٹرکٹ کورٹ کے جج سنجے سنگھ کوایڈوکیٹ ایم ایس خان نے گواہوں کے بیانات میں موجود تضاد کی جانب توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ ایک گواہ نے یہ دعوی ٰکیا تھا کہ کیمپ پر فائرنگ ریلوے کراسنگ پر سے کی گئی تھی جبکہ ایک دوسرے گواہ نے عدالت میں بیان دیا تھا کہ فائرنگ کیمپ کے اندر گھس کر کی گئی تھی نیزسرکاری گواہوں نے حملہ آوروں کی تعداد میں بھی تضاد بتایا ہے۔
گذشتہ کل دفاعی وکیل کی بحث نا مکمل رہی جس کے بعد عدالت نے بقیہ بحث کی سماعت کے لیئے 21/ ستمبرکی تاریخ مقرر کی ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ برس الہ آباد ہائی کورٹ نے اپنے ایک اہم فیصلہ میں سی آرپی ایف کیمپ رام پور میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے مقد مے کی سماعت چھ ماہ کے اندرمکمل کر نے کا حکم جا ری کیا تھا لیکن ججوں کی منتقلی او ر گواہوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے معاملہ کی سماعت چھ ماہ گذر جانے کے بعد بھی مکمل نہیں ہوسکی ہے لیکن اب جبکہ استغاثہ کی حتمی بحث مکمل ہوچکی ہے اور دفاعی وکیل نے بحث شروع کردی ہے امید ہیکہ اس مقدمہ کا فیصلہ جلد ہی آئے گا۔
سی آرپی ایف کیمپ رام پور میں 31/12/2007کو یہ واقعہ پیش آیا تھا جسمیں سات سی آرپی ایف کے جوان اور ایک اجنبی شخص فا ئر نگ میں ہلاک ہو ئے تھے نیز ملزمین کو جائے واردات سے گرفتار نہیں کیا گیا تھا بلکہ کچھ دنوں کے بعد اس مقدمہ میں رام پور،مراداباداور ممبئی سے آٹھ ملز مین کو ما خو ذ کیا گیا جن میں عمران شہزاد،محمد فاروق،صباح الدین،محمد شر یف،جنگ بہادر،محمد قیصر،گلاب خان،فہیم انصاری شامل ہیں۔
گلزار اعظمی نے مزید کہا کہ بھلے ہی سی آر پی ایف رامپور مقدمہ کی سماعت ایک طویل وقت گذر جانے کے بعد بھی مکمل نہیں ہو سکی ہے لیکن انہیں یقین کامل ہے کہ اگلے چند ہفتوں میں مقدمہ کی سماعت مکمل ہوجائے گی اور تمام ملزمین باعزت بری ہونگے۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ اسی طرح ایک دیگر معاملے میں فہیم انصاری کو ملزم بنایا گیا ہے اور اس کے قبضہ سے جعلی پاسپورٹ اور پاکستانی ساخت کی پستول ضبط کرنے کا پولس نے دعوی کیا تھا، اس مقدمہ میں بھی ملزم فہیم انصاری کا بیان درج کیا جاچکا ہے نیز اس معاملے کی حتمی بحث جلد ہی شروع ہوگی کیونکہ دونوں معاملات کو ایک دوسرے سے منسلک کردیا گیا ہے اور ایک ہی عدالت میں دونوں کی سماعت ہورہی ہے۔