ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے بدھ کے روز ملک میں 3 ماہ کے لیے ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ اعلان فوج کے بعض گروپوں کی جانب سے انقلاب کی ناکام کوشش کے بعد کیا گیا ہے۔
ایردوآن نے باور کرایا کہ فوری طور پر ہنگامی حالت کے اعلان کا مقصد "ریاست کا تحفظ اور جمہوریت کا استحکام" ہے۔ مذکورہ فیصلہ بدھ کی شام کابینہ اور قومی سلامتی کونسل کے علاحدہ اجلاسوں کے بعد جاری ہوا۔
ترک صدر نے اس بات کی سختی سے تردید کی کہ ہنگامی حالت کے عرصے کے دوران فوج ملک کے امور چلائے گی۔ انہوں نے باور کرایا کہ حکومت معمول کے مطابق کام کرتی رہے گی۔
انہوں نے واضح کیا کہ اس طرح کے حالات میں ہنگامی حالت کا نفاذ ترکی کے آئین کے موافق ہے۔
ایردوآن نے ٹیلی وژن بیان میں کہا کہ "فتح اللہ گولن (امریکا میں مقیم ایردوآن کے مخاصم) کے پیروکار مسلح افواج کے بعض غدار گروہوں نے ہمارے عوام کو بمباری کا نشانہ بنایا"۔
تطہیر کی کارروائیوں کے حوالے سے انہوں نے باور کرایا کہ ملک میں انقلابی گروپوں کے خاتمے کا سلسلہ جاری ہے۔
ایردوآن نے غداروں کے خلاف ترکی کے عوام کے تعاون اور یکجہتی کی اہمیت پر زور دیا۔ ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ " ترکی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ تمام عوام نے مل کر غداروں کے زیرقیادت فوجی انقلاب کو ناکام بنا دیا"۔
انہوں نے بتایا کہ انقلاب کے دوران جان سے ہاتھ دھونے والوں کی تعداد 200 تک پہنچ گئی ہے جب کہ سیکڑوں افراد زخمی بھی ہوئے۔
ایردوآن نے ناکام انقلاب کے بعد یورپی یونین کے ممالک کی جانب سے ترکی پر کی جانے والی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ "ترکی یورپی یونین کا رکن نہیں ہے"۔
انہوں نے ترکی کے دشمنوں سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ہوسکتا ہے یہ عناصر ملک کی مالیاتی منڈیوں اور اسٹاک ایکسچینج کے استحکام کو کمزور کرنے کی کوشش کریں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ حکومت ترقیاتی منصوبوں پر عمل درامد جاری رکھے گی۔