فرانس میں مقیم ایرانی حزب اختلاف کی تحریک برائے آزادیِ ایران کی سربراہ مریم رجوی نے کہا ہے کہ ''تہران اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے شامی رجیم کے قتل عام کی حمایت کررہا ہے''۔
قومی کونسل برائے مزاحمت ایران (این سی آر آئی) کی منتخب صدر نے پیرس میں منعقدہ ایک بڑی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ''ولایت الفقیہ نظام کی جو لوگ مزاحمت کررہے ہیں،ان کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے اور وہ اپنے اثرات بڑھا رہے ہیں''۔
رجوی کا کہنا تھا کہ اب آیت اللہ علی خامنہ ای کا حلقہ فرار کی راہیں ڈھونڈ رہا ہے۔انھوں نے خبردار کیا ہے کہ ''ایران میں 1979ء کے انقلاب کے بعد سے لوگوں کی ہلاکتوں اور گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ایران کو موجودہ ابتر صورت حال سے نکالنے کا ایک ہی راستہ ہے اور وہ نظام کی تبدیلی ہے''۔
این سی آر آئی کا کہنا تھا کہ ''آزاد ایران'' اجتماع میں ایک لاکھ سے زیادہ افراد شریک ہوئے ہیں۔اس میں مختلف ملکوں سے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمان اور سرکردہ عالمی شخصیات نے شرکت کی ہے۔
سعودی عرب کی انٹیلی جنس ایجنسی کے سابق سربراہ ترکی الفیصل نے بھی اس موقع پر تقریر کی ہے اور حاضرین نے انھیں بھرپور داد دی ہے۔انھوں نے کہا کہ''ایرانی عوام آیت اللہ روح اللہ خمینی کے اسلامی جمہوریہ ایران کے پہلے شکار ہوئے تھے''۔
انھوں نے کہا کہ ''خمینی اور ان کے پیروکاروں نے دنیا بھر میں اسلامی انقلاب کو برآمد کرنے کی کوشش کی تھی تاکہ بارہ ائمہ کے سلسلے کے آخری امام مہدی المنتظر کی آمد کے سلسلے کو تیز کیا جاسکے''۔
ریلی کے شرکاء نے ان کی تقریر کے دوران ایرانی رجیم کے خلاف اور اس کے خاتمے کے حق میں نعرے بازی کی۔وہ عرب بہاریہ تحریکوں کی طرح حکومت مخالف نعرے بازی کررہے تھے۔