یمن کے معزول صدر علی عبداللہ صالح نے کویت میں ہونے والی یمن امن بات چیت کو بے سود قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بات چیت بند گلی میں پہنچ گئی ہے۔
صالح کے مطابق بین الاقوامی قرارداد 2216 کی کوئی آئینی حیثیت نہیں اور وہ غیر قانونی ہے۔ بان کی مون اور الشیخ احمد کو بھی یہ سمجھ لینا چاہیے کہ صدر ہادی کی حیثیت غیر آئینی ہے۔
معزول صدر کی جانب سے یہ بیان اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون کے اتوار کے روز کویت پہنچنے سے قبل سامنے آیا ہے۔ بان کی مون کے دورے کا مقصد یمنی مشاورت کو ناکام ہونے سے بچانے کی کوشش کرنا ہے۔ سیاسی ذرائع کے مطابق یمنی فریقوں کے درمیان بات چیت کو سقوط سے بچانے کے لیے بین الاقوامی سطح پر بھرپور کوششیں کی جارہی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے رُخ کو درست کرنے کے لیے بین الاقوامی سطح پر دباؤ ڈالا جارہا ہے۔ اس سے قبل ملیشیاؤں کے وفد نے بحران کے حل کے لیے اقوام متحدہ کے نقش راہ کو مسترد کردیا تھا۔ سیاسی تصفیے کے لیے پیش کردہ اس نقش راہ کو خلیجی ممالک کی سپورٹ بھی حاصل ہے۔
ذرائع کے غالب گمان کے مطابق یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی اسماعیل ولد الشیخ احمد اتوار کے روز دونوں وفدوں کے ساتھ علاحدہ ملاقاتیں بھی کریں گے جس کے بعد ان کی ملاقات اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل سے ہوگی۔