جمعیۃ علماء ہند کے اکابر نے ہمیشہ فرقہ پرستی کی مخالفت کی : مولانا اشہد رشیدی
جمعیۃ علماء ہند کے زیر اہتمام مولانا محمد سجاد اور مولانا محمد میا ں دیوبندی ؒپر سیمینار اختتام پذیر
نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے زیر اہتمام صدسالہ تقریبات کے تحت اکابر پر ہور ہے سیمینار میں کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے مولانا قاری سید محمد عثمان منصورپوری نے بتایا کہ ہمارے اکابر نے ملک کی تعمیر و سیاست اورآئین ہند کی تشکیل میں بڑا کردار ادا کیا ہے، اس لیے مسلمانوں کو متحریک سیاست میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے اور اپنے دینی ، سیاسی ، سماجی حقوق کے تحفظ کے لیے دستور کے دائرے میں رہ کر ہر ممکن جدو جہد کرنی چاہیے ۔ انھوں نے بتایا کہ جب ملک میں دستور بن رہا تھا تو اس وقت جمعیۃ علماء ہند کے ناظم عمومی مولانا حفظ الرحمن ؒ دستور ساز کمیٹی کے رکن تھے اور جب دستور بن گیا تو ہم بحیثیت شہری اپنے ملک کے دستور کی پاسداری کے لیے قانونی اور شرعی اعتبار سے پابند ہیں ۔انھوں نے سیمینار کے سلسلے میں کہاکہ ہم نے یہاں مقالات پڑھ لیے، خوب تعریف کردی ، لیکن اس کا فائدہ تبھی ہوگا جب ہم اپنی تاریخ اور قربانیوں سے اہل وطن کو متعارف کرائیں ۔
صدر جمعیۃ علماء ہند کے خطاب سے قبل اس موقع پر مشہور عالم دین مولانا برہان الدین سنبھلی استاذ دارالعلوم ندوۃ العلماء نے اپنے مقالہ میں کہا کہ مولانا محمد میاں خوش اخلاقی ، سادگی ، بے نفسی ،تقوی اور پرہیزگاری کے پیکر تھے ،خاص بات یہ تھی کہ مولانا نے سیاست کی مشغولیت کے باوجود لکھنے پڑھنے میں کبھی کمی نہیں کی ۔دیگر مقالہ نگاروں اور اہل قلم و دانشوروں نے مولانا محمد سجاداور مولانا محمد میاں دیوبندی کی زندگی و خدمات پر اپنے تاثرات پیش کیے اور کہا کہ مولانا محمد سجاد بلاشبہ اپنے عہد کے ممتاز عالم دین اور جامع کمالا ت شخصیت کے مالک تھے ۔ انھوں نے غلام ہندستا ن میں امارت شرعیہ اور جمعیۃ علماء ہند جیسے اداروں کے قیام میں بنیادی کردار ادا کیا ۔مولانا کے وصال کے بعد حضرت شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنیؒ جیسے بڑے عالم دین نے تجویز تعزیت پیش کرتے ہوئے ان کو زعیم ملت ، مفکر ملت اور بطل جلیل جیسے لقب سے نواز ا ہے ۔ مقالہ نگاروں نے بالخصوص مولانا سجاد کا عہدو خاندان ، آپ کی تعلیمی و تدریسی زندگی مولانا محمد سجاد کے تعلیمی نظریات، فقہی بصیرت، ان کے سیاسی شعور ، قلمی خدمات ، تصنیفات وتالیفات، جمعیۃ علماء کی تحریک اور اس میں مولانا مرحوم کا کردار، افراد سازی ، تعمیر رجال ، ان کی سیاسی پارٹی اور صوبہ بہار میںحکومت سازی ،جیسے عنوان پر مقالہ نگاروں نے سیر حاصل بحث کی۔مولانا محمد سجاد کے عنوان پر ہوئے سیمینار کی نشست کی صدارت مولانا رحمت اللہ کشمیری رکن شوری دارالعلوم دیوبند نے کی ۔جبکہ تیسری اور اختتامی نشست جس کی صدارت مولانا اشہد رشیدی مہتمم جامعہ قاسمیہ شاہی مرادآبادنے کی ، اس میں مولانا محمد میاں دیوبندی کی حیات و خدمات پر تفصیلی طور سے ۲۷؍مقالات پیش ہوئے ۔مقالہ نگاروں نے بالخصوص مولانا مرحوم کی تعلیمی خدمات پر روشنی ڈالی، انھوں نے نفسیات کے مطابق آداب الاطفال ، ان کے ذریعہ تیارہ کردہ بچوں کے نصاب کی کتابوں پر روشنی ڈالی۔ مولانا محمد میاں ؒ دارالعلوم سے زیاد ہ مکاتب کے قیام پر زور دیتے تھے ۔ لکھنا پڑھنا ان کیعادت خاصہ تھی ،تاہم ان کی تحریر پر اسلامی تربیت کا رنگ غالب تھا ۔
اپنے خطاب میں مولانا متین الحق اسامہ کانپوری صدر جمعیۃ علماء اترپردیش نے کہا کہ مولانا محمد میاں ؒ نے جمعیۃ علماء کے پلیٹ فارم سے تحریک ، تنظیم، تبلیغ و تعلیم اور اظہار و تفہیم جیسے چار عنوانات پر خوب خدمت کی ہے ۔ دیگر اہم خطاب کرنے والوں میں مفتی محمد سلمان منصورپوری ، مفتی محمد سلمان بجنوری استاذ دارالعلوم ، مولانا امان اللہ قاسمی نائب صدر جمعیۃ علماء ہند ، مفتی شبیر احمد قاسمی ، مولانا رحمت اللہ کشمیری ، مولانا اشہد رشیدی ، مولامحمد قاسم پٹنہ وغیرہ کے نام خاص طور سے قابل ذکر ہیں ۔ان کے علاوہ اسٹیج پر جمعیۃ علماء ہند کے صوبائی صدور اور اہم عہدیدارن موجود رہے ۔
جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے آخر میںسیمینار کے کنوینر مولانا مفتی اختر امام عادل منورواشریف، مفتی ضیا ء الحق خیرآباد ، مولانا معزالدین احمد ناظم امارت شرعیہ ہند اور مقالہ نگاروں کا شکریہ ادا کیا۔ انھوں نے کہا کہ دیگر اکابر پر سیمینار پر سیمینار کی تاریخوں کا بھی جلد اعلان کیا جائے گا ۔مولانا مدنی نے کہا کہ کوئی بھی صدسالہ تقریب اپنے بزرگوں کی خدمات و قربانی کا ذکر کئے بغیر نامکمل ہے ، انھوں نے اہل قلم سے اپیل کی کہ وہ جمعیۃ علماء ہند اور اس کے بزرگوں کی خدمات کو اپنی تحریر کا عنوان بنائیں ۔