مولانا کی تقریر و تحریر کو سمجھنے کے لئے انگریزوں کو لغت کی ضرورت تھی:ڈاکٹر عثمانی
مولانا محمد علی جوہر فاؤنڈیشن میں مذاکرے و مشاعرے کا اہتمام
لکھنؤ۱۱؍دسمبر:رئیس الاحرار مولانا محمد علی جوہر کو اُن کے ۱۴۰ویں یومِ پیدائش کے سنہرے موقع پر مختلف فکر و نظر کے حامل علماء اوردانشوروں نے جذباتی خراج پیش کرتے ہوئے انھیں عظیم مجاہد آزادی، سچا محب وطن اور مثالی قائد قرار دیا۔ اس موقع پر مقررین نے خلافت تحریک، گول میز کانفرنس میں مولانا کے تاریخی خطبہ اور ان کی علمی و عملی زندگی کا ذکر کیا۔ واضح رہے مذاکرہ کا عنوان ’’مولانا محمد علی جوہر کی حیات و خدمات‘‘ تھا، جس پر مختلف فرقوں اور نظریات کے افراد کو مولانا محمد علی جوہر فاؤنڈیشن کے بینر تلے یکجا کرنے کا کام فاؤنڈیشن کے روح رواں مسٹر وصی صدیقی نے ،اور دیکھتے ہی دیکھتے جوہر فاؤنڈیشن ہال محبین جوہر سے بھر گیا۔
اس موقع پر مذاکرہ ہوا اور مشاعرہ بھی۔ مشاعرے کی نظامت آفتاب اثر ٹانڈوی نے کی اور مذاکرے کی نظامت معروف شاعر رحمت لکھنوی نے کی۔ صدارت کے فرائض ٹی این گپتا ایڈوکیٹ نے انجام دیئے جبکہ مہمان خصوصی و مہمانان ذی وقار کی حیثیت سے عارف نقوی (جرمن ) ڈاکٹر مسعود الحسن عثمانی اور سینئر ایڈوکیٹ گنگا سنگھ نے شرکت کی۔ صدر مذاکرہ ٹی این گپتا ایڈوکیٹ نے مولانا محمد علی جوہر کی محبوبیت کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا اُن کے علم اور اخلاق و ایثار کے جذبے نے ہر قوم اور مذہب کے ماننے والوں کو متاثر کیا ہے۔ ڈاکٹر مسعود الحسن عثمانی نے اپنی تفصیلی تقریر میں کہا مولانا کی تقریر کو سمجھنے کے لئے انگریزوں کو بھی لغت کی ضرورت درپیش تھی۔ واصف فاروقی نے کہا مولانا میں دشت کو گلزار بنانے کی زبردست صلاحیت تھی۔ مسٹر عارف نقوی کے مطابق مولانا نے ترقی یافتہ ممالک کو بھی متاثر کیا ہے۔ انھوں نے مذہب کی پاسداری کے ساتھ ملک و قوم کی نمایاں خدمت کی ہے۔
ناظمِ پروگرام رحمت لکھنوی کے مطابق تعمیری پہلوؤں کو اجاگر کرنا ہی مولانا کا مشن تھا۔مولانا سکندر اصلاحی نے کہا مولانا جوہر نے اپنی تحریر و تقریر سے جو انقلاب پیدا کیا تھا آج پھر اسی انقلاب کی ضرورت ہے۔ کانگریس سیل کے لیگل ایڈوائزر گنگا سنگھ ایڈوکیٹ نے مولانا کی قربانیوں کونا قابلِ فراموش کہا۔ جبکہ رمیش چندرسریواستوا ایڈوکیٹ نے انھیں سچا ہندوستانی اور اتحاد و یکجہتی کا عظیم علمبردار قرار دیا۔ اور ’’مسلم سماج‘‘ کے موجودہ جنرل سکریٹری حسیب ایڈوکیٹ نے ۹۷ء سے آج تک جوہر فاؤنڈیشن کی سرگرمیوں کو لائقِ تحسین و تشہیر بتا کر نئی نسل کو جوہر کے کارناموں کو سمجھنے اور سمجھانے پر زور دیا۔ واضح رہے مولانا یقین فیض آبادی کی تلاوت سے آغاز ہونے والا یہ بامقصد پروگرام چودھری شرف الدین کے کلمات تشکر اور وصی صدیقی کی جانب سے پر تکلف ضیافت پر ہوا۔
شرکاء کے نام درج ہیں۔ آصف اللہ خاں، رضوان احمد فاروقی، ماہتاب حیدر صفی پوری، وقار کاشف، زاہد لکھنوی، نجمی لکھنوی، ہارون رشید، جاوید ہاشمی، فیروز طلعت، سلیم تابش ، گوگل ہندوستانی، اعزاز حسین، ایف، اے، ایس، چرچل، حافظ مصباح ، محسن لکھنوی، یونس ضمیر، قمر سیتاپوری، فیروز زاہد، ڈاکٹر مسیح الدین خاں، حکیم خالد، ماہر لکھنوی وغیرہ۔