لسانی اعتبار سے اردو ہندی کے درمیان خلیج کو دور کرنے کی ضرورت :ڈاکٹر مشتاق صدف
اردو کے وابستہ ممتاز شاعروں، ادیبوں ، محبان اردو اور طلبہ و طالبات کو ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا۔
مظفر نگر: اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کے و اردو انووادک راجیہ کرمچاری سنگھ کے زیر اہتمام شاعر مشرق علامہ اقبال کے یوم پیدائش پر’’ عالمی یوم اردو‘‘ کا انعقاد سادات ہوسٹل، آریہ سماج روڈ پربڑے تزک و احتشام کے ساتھ کیا گیا۔جس کی صدارت علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے سینئر استاد ڈاکٹر مشتاق صدف نے اور نظامت کے فرئض ضلع صدر کلیم تیاگی نے انجام دئے۔
اس موقع پر مذکورہ تنظیموں کی جانب سے سیکڑوں کی تعداد میں اردو مقابلہ جاتی امتحان پاس کرنے والے طلبہ و طالبات کو نمایاں نمبرحاصل کرنے پر ایوارڈ سے نوازا گیا۔معروف نقاد و ادیب ڈاکٹر مشتاق صدف، ڈاکٹر شیخ نگینوی، ڈاکٹر مجیب شہزر، و محمد صابر خان کو ’’علامہ اقبال ایوارڈ‘‘ سے نوازہ گیگ۔اس کے علاوہ کلیم تیاگی و قاری سلیم نے اپنے والد محترم کی یاد میں ’’مولانا مہربان علی میموریل ایوارڈ‘‘ مظفرنگر کے معروف استاد شاعر عبدالحق سحرؔ کو دیا، تنظیم کی جانب سے منتخب 2018 کا فخر اردو ایوارڈ یو ڈی او کے سرپرست ڈاکٹر شمیم الحسن کو دیا گیا۔ تنظیم کے سبھی عہدیداران و اراکین اور محبوب عالم ایڈووکیٹ، امیر اعظم ایڈوکیٹ، ماسٹر نذر، شاہد غازی، افضال احمد، معصوم علی تیاگی کو’’محب اردو‘‘ ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں ڈاکٹر مشتاق صدف نے کہا کہ بڑے افسوس کا مقام ہے کہ آج اردو ہندی کے تنازع کو بڑھایا جا رہا ہے، لسانی اعتبار سے ایک خلیج پیدا کی جا رہی ہے، اسے دور کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اردو کے فروغ میں زمینی سطح پر کام کرنے والی ایسی تنظیموں کی ضرورت ہے، اس کے اراکین نہایت انہماک اور نام و نمود سے دور ہوکر اردو زبان کی بقاء اور تحفط کے لئے کام کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر شیخ نگینوی نے عالمی یوم اردو کی مناسبت سے کہا کہ آج کا دن علامہ اقبال کی یوم پیدایش کا دن ہے، ہمیں علامہ اقبال کے فلسفے اور ان کی فکر پر غور و تدبر کرنے کی ضرورت ہے، انہوں کے پروگرام کے عنوان ’’اپنا مقام پیدا کر‘‘ کے تعلق سے کہا کہ اقبال نے جس عشق کی بات کی ہے وہ عشق مجازی نہیں بلکہ عشق حقیقی ہے، ہمیں قرآن و سنت اور اللہ سے اپنا سچا عشق کرتے ہوئے آگے بڑھنا چائیے۔ اورہر جگہ اپنا منفرد مقام حاصل کرکے اپنی پہچان بنانی چاہیے۔
محمد صابر خان نے اردو زبان کے حوالے سے کہا کہ ہم لوگ اردو کے لیے عملی اقدامات کریں، انہوں نے ان سبھی طلبہ و طالبات کو مبار باد پیش کی جنہوں نے اردو مقابلہ جاتی امتحان میں حصہ لیکر کامیابی حاصل کی اور ایوارڈ حاصل کیا۔معروف شاعر ڈاکٹر مجیب شہزر نے اپنی بہترین شاعری میں علامہ اقبال کو خراج عقیدت پیش کی اور بہترین شاعری سے سامعین کو محظوظ کیا۔
پروگرام کا آغاز فائزہ شاہد کی تلاوت اور قاری شاہد ارمان کی نعت پاک سے ہوا۔جامعہ فیض ناصر کی طالبات نے ترانہ استقبالیہ پیش کیا اور عایشہ شاہد نے علامہ اقبال کی نظم’’دیار عشق میں اپنا مقام پیدا کر‘‘ پیش کی۔یو ڈی او کے سکریٹری شمیم قصار نے سکریٹری رپورٹ پیش کی، بدر الزماں خان، تحسین علی نے مہمانون کا استقبال کیا، مولانا موسی قاسمی،ڈاکٹر سلیم سلمانی، حاجی اوصاف انصاری،ماسٹر رئیس الدین، گلفام احمد، قاری سلیم مہربان، محمد مستقیم، لئیق احمد، قاری توحیدعزیز، توحید تیاگی، ماسٹر امتیاز علی، محمد کامل صدیقی کا پروگرام کی کامیابی میں اہم کردار رہا۔اس کے علاوہ حاجی آصف راہی، گوہر صدیقی، شاداب خان، سلمان سعید، الطاف مشعل، ارشد ضیا، محمد احمد، ماسٹر محمد خالد، حاجی عبدالرحمن، حاجی شاہد تیاگی، محمد اکرام قصار، محترمہ نشاط مفتی، شفیق پنوار، مہتاب احمد، اسرار الہی قریشی، حسین پنڈیر، آصف قریشی، مفتی عادل، ڈاکڑ طارق سلیم، سلمان سعید، ڈاکٹر طاہر قمر، ڈاکٹر صداقت دیوبندی، سنیل اتسؤ، ایشور دیال شرما، مولانا مکرم، مولانا طاہر قاسمی ،ماسٹر شرافت، ماسٹر شعیب، ریاض علی، ماشٹر شہزاد، وغیرہ سیکڑوں کی تعداد میں محبان اردو موجود رہے۔