سلمانوں کے لئے یہ آزمائش کا دورہے:گلزار اعظمی
ممبئی : جمعیۃ علماء کی ایک تاریخ رہی ہیکہ شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمد مدنی نور اللہ مرقدہ جب بھی ممبئی تشریف لاتے تو کالی بلڈنگ میں چلیا برادری کی حضرت مولانا کے ساتھ ایک مشاورتی میٹنگ ہوتی تھی۔حاجی ابراہیم چودھری کے چچا میاں جی یوسف مرحوم جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے ۴۵۹۱ سے ۰۶۹۱ تک خازن رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار جمعیۃ علماء ڈی وارڈ، ساؤتھ سینٹرل زون،ممبئی کا جانب سے منعقدہ جلسہ استقبالیہ میں گلزار احمد اعظمی نے کیا۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ آج کا یہ دور مسلمانوں کے لئے آزمائش کا دورہے،بر سر اقتدار پارٹی ہماری کھلی دشمن ہے۔ اور وہ اسلام اور مسلمانوں سے بر سر پیزار ہے۔ لیکن افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ جن کو ہم دوست سمجھ رہے تھے انہوں نے ہی ہم کودکھ دیا۔ اس کا سلسلہ کچھ اس طرح شروع ہوا کہ 16مئی2006کو اورنگ آباد اور مالیگاؤں کے درمیان مندر پر حملہ کے الزام میں ۳۲/ مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا۔
اس حادثہ کے دو ماہ بعد۱۱/ جولائی کو چرچ گیٹ اورویرار کے درمیان لوکل ٹرینوں میں سیریل بم دھماکے ہوئے، اور اس میں بھی ۳۱/ بے قصور مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا۔
ستمبر 2006شب برأت کے دن عین جمعہ کے وقت مالیگاؤں بڑا قبرستان حمیدیہ مسجد میں بم بلاسٹ ہوا،اور اس میں بھی مہاراشٹراے ٹی ایس نے ۹/مسلم نوجوانوں کو ہی گرفتار کیا۔اس طرح کل ۳۴/ ملزمین ہو گئے۔
ابتداء میں ان ملزمین نے ہائی کورٹ تک اپنے مقدمات کی پیروی کی،لیکن جب وہ اس کے بوجھ کو برداشت نہیں کرسکے،اور اپنے وکیل کو فیس ادا نہیں کر پائے تو انہوں نے ایڈوکیٹ شاہد اعظمی کے توسط سے جمعیۃ علماء مہاراشٹر سے رجوع کیا، اور اپنے مقدمات کی پیروی کے لئے درخواست کی۔
حضرت مولانا سید ارشد مدنی صدر جمعیۃ علماء ہند کی ہدایت پرجمعیۃ علماء مہاراشٹر نے ان کی اپیل سپریم کورٹ میں داخل کی، اور یہاں سے مقدمہ کی پیروی کا آغاز ہوا۔۸۰۰۲ مالیگاؤں بلاسٹ میں آنجہانی ہیمنت کرکرے نے اپنی تفتیش کے بعد ہندو توا دی دہشت گردوں کو گرفتار کیا۔اس کے کچھ دنوں بعد ہی کیااسیمانند نے دہلی کی عدالت میں اپنا بیان درج کرایا کہ (مکہ مسجد، اجمیر درگاہ، سمجھوتہ اکسپریس،مالیگاؤں بم بلاسٹ 2006/2008)سارے بم دھماکے ہم نے کئے ہیں۔ہیمنت کرکرے نے ۸۰۰۲ مالیگاؤں بلاسٹ کی تحقیق کی تو انہوں کے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ ۶۰۰۲ء کے ملزمین بے گناہ ہیں۔اور ہندو اس کے مجرم ہیں، لہٰذا انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔
گلزار اعظمی نے ایک ملزم عبد اللطیف آد م (جو اسی مرغا گرین کے باشندہ ہیں)کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم کوچندی گڑھ جیل سے انہوں نے خط بھیج کر مقدمہ کی پیروی کی درخواست کی۔انہیں ممبئی اور امرت سر طیارہ اغوا کیس میں چندی گڑھ کورٹ میں سزا سنادی ہے اور ہماری درخواست ہے کہ آپ ہریانہ پنجاب ہائی کورٹ میں پماری اپیل کے لئے کسی وکیل کو مقرر کردیں۔ جمعیۃ علماء مہاراشٹر ان کا کیس بھی دیکھ رہی ہے، ان کی سزا کے خلاف اس وقت سپریم کورٹ میں اپیل زیر سماعت ہے۔
آپ نے کہا کہ مجھے خوشی ہوتی کی کچھ اور تنظیمیں بھی بے یار و مدد گار بے گناہ مسلمانوں کے مقدمات کی پیروی کے لئے آگے آتیں۔مگر افسوس کہ جو لوگ آئے وہ لوگ مقدمات کی ایک طویل فہرست گنواکر عوام کو گمراہ کر رہے ہیں جب کہ وہ اتنے مقدمات نہیں لڑتے۔
جمعیۃ علماء مہاراشٹر اپنی رپورٹ میں سالانہ آمد صرف کی رپورٹ شائع کرتی ہے جس میں وکلاء کی فیس بیماروں کی تیمار داری، طلبہ کے وظاء ف ور بیواؤں کی مدد پر خرچ ہونے والی رقومات کا ذکر ہوتا ہے۔
مفتی عبد القیوم قاسمی (احمد آباد) نے اپنے ۱۱/ سال سلاخوں کے پیچھے بیتے ایام، مصائب و آلام اور انتظامیہ کی جانب سے پہونچائی جانے والی تکالیف کا مختصر انداز میں ذکر کیا، جس سے سامعین اپنے پر قابو نہ پاسکے اور ان کی آنکھیں چھلک گئیں۔
مفتی عبدالقیوم قاسمی نے قید و بند کے اپنے ابتدائی ایام کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھ کوجو تکلیفیں پہونچائی گئیں ان کو اب میں بیان نہیں کر سکتا۔ ساتھ یہ بھی کہا کہ میں نے اپنی باعزت رہائی کے بعد آپ بیتی ۱۱/ سال سلاخوں کے پیچھے نامی کتاب لکھ تو دی ہے لیکن اب اس کو پڑھنے کی طاقت نہیں رکھتا۔
مفتی عبد القیوم قاسمی کے مقدمہ کی پیروی کے سلسلہ میں بات کرتے ہوئے کہا کہ شروع میں جمعیۃ علماء متحد تھی،اور اس وقت میرا مقدمہ کی پیروی جمعیۃ علماء نے کی، لیکن جب جمعیۃ علماء کے دو دھڑ ہوگئے اور نچلی عدالت سے پھانسی کی سزا ہو گئی اس وقت ہائی کورٹ کے لئے جمعیۃ علماء(محمود مدنی) سے رجوع کیا،تو اس مقدمہ کی پیروی سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا کہ ہم مجرموں کا مقدمہ نہیں لڑتے ہیں،ہم تو بے قصوروں کا مقدمہ لڑتے ہیں۔
ایسے وقت میں مفتی صاحب پر اوران کے متعلقین پر کیا گذری ہوگی اس کا اندازہ صرف وہی لگا سکتا ہے جو اس وادی سے گذرا ہوگا۔ چنانچہ چند اصحاب خیر نے اس مقدمہ کی پیروی ہائی کورٹ میں کی، لیکن ہماری سزا بر قرار رہی اور ۰۶/ دن کی مہلت دی کہ اگر اس دوران سپریم کورٹ سے اسٹے نہ لائے تو پھانسی ہو جائے گی۔ فیصلہ کے ۴۵/ویں دن ہمارے ساتھیوں نے حضرت مولانا سید ارشد مدنی کی مدد سے سپریم کورٹ میں پھانسی پر اسٹے کے لئے اپیل کی، اور ۹۵/ ویں دن ہماری درخواست سماعت کے لئے آئی،جس میں ہمیں اسٹے مل گیا۔اور بالآخر اللہ نے باعزت بری کردیا، اس کے ساتھ ہی معزز جج نے اپنے فیصلہ میں بہت اہم نکات لکھے ہیں۔
مفتی صاحب نے مزید کہا کہ کچھ ایسے دھوکہ باز ہوتے ہیں جن کی بات چیت کا انداز بہت ہی عجوبہ ہوتا ہے۔جس سے لوگ متاثر ہوکر ان کے فریب میں آجاتے ہیں، مفتی عبد القیوم نے غلط پروپیگنڈہ کرنے والوں کے نام لئے بغیر ان کے راز سے پردہ اٹھاتے کہا کہ وہ اپنی عاقبت سے بے خبر ہوکر کچھ ایسے جھوٹے دعوے کرتے ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اس موقع پرجمعیۃ علماء مہاراشٹر کے صدر مولانا مستقیم احسن اعظمی،سکریٹری قانونی امداد کمیٹی گلزار احمد اعظمی، مفتی عبد القیوم قاسمی (احمد آباد گجرات) ایڈوکیٹ عبد الوہاب خان، ایڈوکیٹ شیریف شیخ، ایڈوکیٹ انصار تنبولی کا شال پوشی کے ذریعہ اعزا زکیا گیا۔حاجی ابراہیم چودھری(صدر جمعیۃ علماء ڈی وارڈ،ساؤتھ سینٹرل زون، ممبئی) صدارت میں ہونے والایہ جلسہ استقبالیہ مولانا مستقیم احسن اعظمی صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹر کی دعا ء پرختم ہوا۔