سابق امریکی صدر جمی کارٹر نے امریکہ کو نسل پرستی کا ایک گڑھ قرار دیا ہے۔ اپنے ایک پریس انٹرویو میں سابق امریکی صدر جمی کارٹر نے کہا کہ نسل پرستی امریکہ کی مٹی میں ہے جو ایک بار پھر نمایاں ہو رہی ہے۔ نیویارک ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے جمی کارٹر کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کے طور پر بارک اوباما کے انتخاب نے ملک میں نسل پرستانہ رجحانات کو واضح کر دیا کیونکہ بہت سے ریپبلکن ارکان بھی کسی سیاہ فام کے صدر بننے کے مخالف رہے ہیں۔
انہوں نے سیاہ فاموں کے خلاف پولیس کے ناروا سلوک اور بے روزگاروں کی تعداد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ میں نسل پرستی کی پورے طور پر بیخ کنی نہیں کی جاسکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو نسل پرستی کی ایک زرخیز زمین ہاتھ آگئی ہے جس میں سے وہ اپنے حصے کی فصل کاٹ رہے ہیں۔ امریکہ کے سابق صدر نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے میکسیکو والوں کو مجرم قرار دیکر اور مسلمانوں پر امریکہ کے دروازے بند کرنے کی بات کر کے، بنیادی انسانی حقوق کا مذاق اڑایا ہے۔