روس نے کیسپین سی میں ساحلی ملکوں کی اجازت کے بغیر گیس پائپ لائن بچھانے کی مخالفت کی ہے۔
ارنا کے مطابق سرحدی امور میں روسی صدر کے خصوصی نمائندے ایگور براتچیکوف نے پیر کو اعلان کیا ہے کہ کیسپین سی میں پائپ لائن بچھانے کے پروجیکٹ پر پانچو ں ساحلی ملکوں کو ووٹ دینے کا حق حاصل ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایران، روس، قزاقستان، ترکمنستان اور آذربائیجان کی ووٹنگ کے بغیر کیسپین سی میں پائپ لائن بچھانے کے کسی پروجیکٹ پر عمل نہیں ہونا چاہئے۔
ایگور براتچیکوف نے کیسپین سی کے ماحولیاتی مسائل کے تعلق سے پانچوں ساحلی ممالک کی ذمہ داری پر زور دیا اور کہا کہ کیسپین سی میں پائپ لائن بچھانے کا یکطرفہ اقدام غیر قانونی ہو گا۔ انھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں روس کا موقف بالکل واضح اور شفاف ہے۔
سرحدی امور میں روسی صدر کے خصوصی نمائندے ایگو براتچیکوف نے کہا کہ کیسپین سی میں پائپ لائن بچھانے کے پروجیکٹ کا ماحولیات کے نقطہ نگاہ سے جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس پروجیکٹ کے سیاسی پہلوؤں پر ماحولیاتی مسائل کے حل کے بعد ہی غور کیا جا سکتا ہے۔
روس نے اس سے پہلے بھی کہا تھا کہ مغربی ممالک تیل اور انرجی کے حصول کے لئے کیسپین سی کے بعض ساحلی ملکوں پر اپنی پالیسی مسلط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ یورپی یونین کے توانائی کے شعبے سے تعلق رکھنے والے عہدیدار اور ماہرین ٹرانس کیسپین پائپ لائن کے پروجیکٹ پر کام کر رہے ہیں۔ اس پروجیکٹ کا مقصد ترکمنستان کی گیس آذربائیجان اور ترکی کے راستے یورپ تک پہنچانا ہے۔
اس پروجیکٹ میں کیسپین سی میں تین سو میٹر کی گہرائی میں تیل اور گیس کی سپلائی پائپ لائن مد نظر رکھی گئی ہے جس سے آلودگی پھیلے گی اور سمندری ماحولیات متاثر ہوں گی۔