روہنگیا مسلمانوں کے لئے جمعیۃ علماء ہند نے کھٹکھٹایا عدالت کا دروازہ
مرادآباد: اپنے ملک میں ظلم وستم کا شکار ہونے والے روہنگیا مسلمان جان ومال کی تحفظ کے لئے دنیا کے مختلف ملکوں میں رفیوجی بن کر رہنے پر مجبور ہیں، افسوس کی بات یہ ہے کہ دنیا کے ممالک ظلم کی داستانوں کو سن رہے ہیں، دیکھ رہے ہیں، مگر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، حتی کہ مسلم حکومتیں بھی کچھ کہنے کو تیار نہیں ہیں، جس سے ظالموں کے حوصلے بلند ہورہے ہیں اور وہ مظلوموں پر طرح طرح سے ظلم ڈھا رہے ہیں، فی الحال ہندوستان کے طول وعرض پر روہنگیا مسلمان پناہ گزینوں کی تعداد تقریباً ۴۰؍ ہزار ہے، جن کے بارے میں حکومت ہند نے یہ طے کیا ہے کہ ان کو واپس ان کے وطن بھیج دیا جائے، جس کے خلاف جمعیۃ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی کی قیادت میں کورٹ پہنچ گئی ہے، جمعیۃ کا یہ کہنا ہے کہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق کسی بھی پناہ گزین فرقہ یا شخص کو اس وقت تک اس کے ملک واپس نہیں بھیجا جاسکتا جب تک کہ وہاں کے حالات درست نہ ہوجائیں اور جان ومال کے لئے پیدا ہونے والے خطرات ختم نہ ہوجائیں اور فی الحال برما کے حالات مسلمانوں کے لئے تشویشناک بنے ہوئے ہیں، اس لئے روہنگیا رفیوجیز کو واپس بھیجنے کا فیصلہ کسی طرح مناسب نہیں ہے ۔
11/09/2017 بروز پیر جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے عدالت میں اس پر بحث ہوگی اور امید ہے کہ اسی دن پناہ گزینوں کے حق میں فیصلہ ہوجائے گا۔ انشاء اﷲ۔
مسلمانانِ ہند سے اپیل ہے کہ وہ ان مظلوموں کے لئے دعاؤں کا اہتمام کریں اور ان کے مالی تعاون کے واسطے آگے آئیں او رملک میں جہاں جہاں روہنگیا مسلمانوں کے کیمپ لگے ہوئے ہیں وہاں ان کی ضروریات کو سامنے رکھ کر اپنے گاؤں، شہر اور علاقہ کی طرف سے رقم کی شکل میں تعاون روانہ کریں اور ان کی اسلامی تعلیم وتربیت پر بھی خاص دھیان دیں، مکاتب کے قیام کی بھی بھر پور کوشش کی جائے۔ اﷲ رب العزت کو مظلوموں کی مدد کرنے والے بڑے محبوب ہیں۔