بہار سیلاب متاثرین کو جمعیۃ علماء مہاراشٹر کی جانب سے امداد کا سلسلہ جاری
ممبئی: جمعیۃ علماء جس کی تاریخ یہ رہی ہے کہ ناگہانی حالات میں فوری طور پر اپنی خدمات فراہم کر کے عوامی سطح پر راحت رسانی کا کام کرتی رہی ہے ،اس نے منظم اندازمیں بہارسیلاب متأثرین کے لئے راحت وریلیف کا کام سرگرمی کے ساتھ جاری رکھا ہے ۔ جمعیۃ علماء ابتدائی مرحلے میں روز مرہ کے استعمال میں آنے والی خورد و نوش کی اشیاء، ابتدائی راحت کے سامان، کمبل اور ملبوسات مصیبت زدہ لوگوں کے درمیان تقسیم کر رہی ہے۔ بہار میں وسیع پیمانے پر ہوئی تباہی وبربادی کے مد نظر یہ ریلیف نا کافی ہے اور بڑے پیمانے پر منصوبہ بند راحت رسانی وبازآبادکاری کی ضرورت ہے جس کے لئے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ملت کے تمام افراد کو سرگرم حصہ لینے کی ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار بہار سیلاب متاثرین کی امداد و راحت رسانی میں مصروف جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے جنرل سکریٹری مولانا حلیم اللہ قاسمی نے کیا جو اس وقت بذات خود وفد کے ساتھ بہار میں موجود ہیں۔
جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے صدر مولانا مستقیم احسن اعظمی نے ممبئی میں اخبار نویسوں کو بتا یا کہ بہار سیلاب متاثرین کے درمیان جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے وفد نے ریلیف اور راحت رسانی کا کام جنگی پیمانہ پر شروع کردیا ہے ۔ اس قیامت خیز تباہی سے نمٹنے کے لئے جمعیۃ علماء بہار کے ذمہ داروں نے متاثرہ علاقوں کو تین حصوں میں تقسیم کردیا ہے ۔متاثرہ اضلاع کشن گنج، ارریہ، کٹیہار، پورنیہ، سہرسہ، سوپول، مدھے پورہ میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر کا وفد مولانا حلیم اللہ قاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء مہاراشٹر اور مفتی محمد یوسف قاسمی خازن جمعیۃ علماء مہاراشٹر اور جمعیۃ علماء بہار کے ذمہ داران مولانا مسیح الزماں رکن جمعیۃ علماء بہار پہونچا اور اپنے موجود وسائل کے ساتھ کٹیہار کے بارسوئی بلاک اور اعظم نگر بلاک کے متاثرین میں بڑے پیمانہ پر ریلیف تقسیم کی ۔
مولانا حلیم اللہ قاسمی نے بتایا کہ کٹیہار میں ان دونوں بلاک کے کئی گاؤں کا کوئی پتہ ہی نہیں ہے۔ ندی کا پشتہ تین جگہ سے ٹوٹا ہے ۔ جس کی وجہ سے سیلاب کی زد میں آکر کئی گاؤں بہ گئے ہیں ۔ جانی نقصانات تو ہوئے ہی ہیں اور ساتھ ہی مالی نقصان کا اندازہ لگانا مشکل ہے ۔ یہاں کے لوگ ریلوے لائن، سڑک پر اور اونچے پل پر اپنا ڈیرا ڈالے ہوئے ہیں ۔ نفسا نفسی کا عالم ہے لوگ دانہ دانہ کو محتاج ہورہے ہیں ۔ یہاں کی پہلی ضرورت خورد و نوش ہے اسلئے جمعیۃ علماء مہاراشٹر کی ٹیم نے زون کے ذمہ دار اور جمعیۃکے ضلعی ذمہ داروں کے مشورے سے ان کو خورد و نوش کی اشیاء کی کٹیں فراہم کرائیں۔
اس کے بعد اس وفدنے کشن گنج کے دارالعلوم بہادر گنج میں ضلعی جمعیۃ کے ذمہ داروں کے مشورے سے کھانے کا پیکٹ تیار کراکر متاثرین میں تقسیم کرایا ۔ آج(دوشنبہ) یہ وفدشام میں ارریہ کیلئے روانہ ہوگا ۔
دوسرے زون میں جمعیۃ علماء مہاراشٹرکا وفد مولانا حافظ مسعود صاحب ناگپوری نائب صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹر و صدر جمعیۃ علماء ضلع ناگپور اورحاجی عبدالمالک بکرا صاحب جمعیۃ علماء مالیگاؤں اور جمعیۃ علماء بہارکے ارکان مولانامحمد صدر عالم نعمانی صدر جمعیۃ علماء ضلع سیتامڑھی کنوینر ،پروفیسر مکی انصاری جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء دربھنگہ، مولانا ابرار احمد قاسمی صدر جمعیۃ علماء مدھوبنی و مولانا نسیم احمد قاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء مدھوبنی نے مدھوبنی ضلع کے بسفی بلاک کے نور چک اور کٹھیلا گاؤں میں سیلاب سے متاثرین کیلئے انکی ضرورت کے مدنظر چٹائی، مچھردانی اور ٹارچ وغیرہ تقسیم کی ۔ اور دربھنگہ میں سیلاب سے متاثرعلاقوں میں جاکر لوگوں کے درمیان ضروری اشیاء اور ترپال وغیرہ تقسیم کیا ۔
تیسرے زون کیلئے جمعیۃ علماء مہاراشٹر کا وفد مولانا عبد القیوم قاسمی اور جمعیۃ علماء بہار کی جانب سے مولانا نذر المبین صاحب امام وخطیب جامع مسجد ڈھاکہ مشرقی چمپارن کو کنوینر اور و مولانا سراج الحق قاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ضلع شیوہر و مولانا عامر عرفات قاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ضلع مغربی چمپارن نے مشرقی اور مغربی چمپارن کے سیلاب زدہ متاثرین کا سروے کیا اور ان کی ضرورت کے سامان خرید کر بڑی تعداد میں لوگوں کے درمیان غذائی اجناس اور دیگر لازمی اشیاء تقسیم کیا ۔ اس علاقہ میں بھی ریلیف کا کا م جنگی پیمانہ پرجاری ہے ۔ مولانا عبد القیوم قاسمی(جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء مالیگاؤں) نے بتایا کہ اس علاقے میں بھی سیلاب سے زبردست تباہی و بربادی ہوئی ہے ۔
جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے دفتتر سے یہ اپیل کی گئی ہے کہ بہار کی موجودہ صورت حال کو دیکھتے ہوئے عام مسلمانوں کو بڑھ چڑک کر حصہ لینے کی ضرورت ہے ،کیونکہ محض چند روز میں دس لاکھ روپیہ کی ریلیف بالکل معمولی اور ناکافی ہے ،اور اس کے لئے کثیر سرمایہ کی ضرورت ہے۔بہار کے متاثرہ علاقوں میں اسی نظام کے تحت مستقبل میں بھی پوری منصوبہ بندی کے ساتھ ریلیف اور باز آباد کاری کا عمل جاری رکھا جائے گا ۔