نظم و نسق کے خلاف مسلم لیگ کا اسمبلی مارچ
انتظامیہ و پولیس شہید اسمارک پر روکا، مارچ جلسہ میں تبدیل، گورنر کے نام میمورنڈم ارسال
لکھنؤ: لکھنؤوریاست اترپردیش میں متواتر شرپسندی بڑھ رہی ہے۔ خواتین بزرگوں بچوں اور نوجوانوں کو نشانہ بنا یاجارہا ہے۔کہیں گائے کے نام پر دلتوں اور مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہاہے۔ تو کہیں بھیڑ تنتر کے ذریعہ بے گنا ہ نو جوانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ یہی نہیں قتل کرنے والے ا س بھیڑ کے خلاف کو ئی آواز اٹھانے والا نہیں ہے، کوئی ہاتھ روکنے والا نہیں ہے، اور تو اور سرکاری اور قانونی طورپر بھی کوئی کارروائی نہیں ہو رہی ہے۔ یہ دلتوں اور مسلمانوں پر کھلا ظلم و ستم ہے۔ اس شرپسندی اور انتظامیہ کی خاموشی کے خلا ف انڈین یو نین مسلم لیگ کے ریاستی صدر ڈاکٹر محمد متین خان کی قیادت میں 24 اگست کو اسمبلی ہائوس مارچ کیا گیا۔ جس میں مسلم لیگ کے ریاستی عہدیدار وں کے علاوہ ریاست کے مختلف اضلاع سے پارٹی کارکنوں، پارٹی کی نوجوان سیل (ایم وائی ایل) اور طلباء سیل (ایم ایس ایف) کے نوجوانوں نے خصوصی طورپر شرکت کی۔
مارچ کے لئے تاریخی شاہی مسجد ٹیلہ شاہ پیر محمد کے باہر جمع ہو کرمسلم لیگ کے کارکنان ڈاکٹر متین خان کی قیادت میں آگے بڑھے کارگل پارک سے شہید اسمارک تک مظاہرہ کیا۔ اسمبلی تک جانے کےلیے پر بضد مسلم لیگی کارکنان کو پولیس اور ضلع انتظامیہ نے آگے جانے سے روک دیا۔ پارٹی صدر کی ہدایت پر تمام کارکنان شہید اسمارک پر جمع ہوگئے اور مارچ وہاں ایک جلسہ میں تبدیل ہوگیا۔ اس موقع پر پارٹی کے ریاستی صدر ڈاکٹر متین خان نے کہاکہ ریاست کا نظم و نسق بد سے بتر ہوتا جارہا ہے۔ شرپسندوں کے حوصلہ بلندہوتے جارہے ہیں، کیوںکہ ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہورہی ہے۔ ڈاکٹر متین خاں نے کہاکہ ایک نامعلوم شخص کا قتل ہوجائے،کوئی نامعلوم لاش مل جائے تو اس کا مقدمہ لکھا جاتا ہے،لیکن جہاں سرے عام نوجوانوں کو نشانہ بنایا جارہاہے، قتل کیا جارہا ہے، زدکوب کیاجارہاہے، لیکن اس کی کوئی رپورٹ نہیں لکھی جارہی ہے۔ سوشل میڈیا پر ظلم کرنے والوں کے ویڈیو، فوٹو وائر ل ہورہے ہیں۔ ان کی شناخت ہورہی ہے، لیکن اس کے باوجود حکومت و انتظامیہ خاموش تماشائی ہیں۔ڈاکٹر متین نے کہاکہ عوام کے جمہوری، آئینی حقوق دبانے کی کوشش کی جارہی ہے۔اس سے نہ صرف مسلمانوں اور دلتوں کو خطرہ ہے بلکہ پورے ملک کو خطرہ ہے، ملک کے دستور اور اس کا وقار مجروح ہورہا ہے۔ سیکولر ذہنیت کے جو لوگ اس کے خلاف آواز بلند کررہے ہیں اب انہیں بھی نشانہ بنانے کی تیاری ہے، لیکن یہ ظلم و نا انصافی، فرقہ پرستی، جانبداری بہت زیادہ وقت تک نہیں چل سکتی، کیوں کہ وقت جس تیزی سے بدلتا ہے اس طرح کوئی تبدیلی نہیں ہوتی ہے، لہٰذا حکمراں طبقہ اور انتظامیہ کو سمجھنا چاہئے کہ کسی کے آنسو نہیں پوچھ سکتی، کسی سے ہمدردی نہیں کرسکتی، کسی کا ساتھ نہیں دے سکتی تو کم از کم کسی کے ساتھ نا انصافی نہ کرے۔ کسی کو تنگ نہ کرے۔ اس موقع پر پارٹی کے ریاستی نائب صدر مولانا صہیب الرحمن، محمد اویس، راحت افروز، محمد الیاس، محمد احمد اناؤ محمد عتیق وغیرہ نے بھی خطاب کیا۔ مسلم لیگ کے کارکنان ہاتھوںمیں بینر و پلے کارڈ لئے ہوئے تھے، جن پر گؤ رکشہ کے نام پر قتل بند کرو،انصاف کرو، یا استعفیٰ دو وغیرہ نعرے لکھے ہوئے تھے۔
جلسہ کے بعد پارٹی کے ریاستی صدرڈاکٹر متین خان ودیگر عہدیداروں نے گورنر کے نام منسوب ایک میمورنڈم بھی ضلع انتظامیہ کے توسط سے روانہ کیا۔ میمورنڈم سٹی مجسٹریٹ وویک شریواستو نے حاصل کیا۔ مارچ میں شرکت کرنے والوں میں محمد نسیم، محمد عمران، خان مبین رضوی، مسیح الدین، محمد عارف محمد زبیر، محمد جابر، محمد عبید، محمد فاروق، محمد عامر، منصور عظیم، حافظ محمد سعدخان، محمد اسعد خان، حاجی فرید احمد، محمد سلیمان خاں، عبدالعظیم خاں، وغیرہ کے علاوہ الہٰ آباد، فیروزآباد، ہردوئی، سنڈیلہ، میرٹھ، امبیڈکرنگر، اناؤ، کانپور سمیت درجنوں اضلاع کے پارٹی عہدیداروں و کارکنان نے شرکت کی۔