گؤ رکشا کے نام پر مسلمانوں اور دلتوں پر تشدد کرنے والوں پر قانونی کارروائی کی جائے : ممتاز احمد قاسمی
ناگپور: ملک کی مختلف ریاستوں میں بیف اور گائے کے نام پر نام نہاد فرضی گؤ رکشو ں کے ذریعہسب سے بڑی اقلیت مسلمانوں اور تعداد کے لحاظ سیاکثریتی فرقے کی بڑی جماعت دلتوں دونوں پر ڈھائے جارہے مظالم کے احتجاج میں یوپی کی سابق وزیر اعلیٰ مسزز مایاوتی نے راجیہ سبھا سے استعفیٰ بھی دیدیا ہے۔ملک کی انارکی اور فسطائیت کے اس ماحول کو ختم کرنے اور فرضی قسم کے گؤ رکشوں پر قانونی کارروائی کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک خاموش جلوس نکالا گیا ،جس کی صدارت مولانا ممتاز احمد قاسمی ( صدر جمعیۃعلماء کامٹی،ناگپور، مہاراشٹر) نے کی ۔
جمعیۃ علماء کامٹی ارشد مدنی کے زیر اہتمام’’ناٹ ان مائی نیم‘‘ کے عنوان پر یہ خاموش جلوس جمعہ کو دوپہر ۳؍ بجے فرومل(گجری بازار ) چوک کامٹی سے نکل کر پولس اسٹیشن ہوتے ہوئے تحصیل آفس پر ختم ہوا ۔شرکاء جلوس نے تھانے دار جونا کامٹی،ضلع ناگپور اوراقلیتی شعبہ کے سلیکھا بھائی کنبھارے کو میمورنڈم سونپا۔جس میں گؤ رکشوں اور دیش بھکتوں کے ذریعہ اقلیتوں پر جان لیوا حملے اور دیگر واردات اور حکومت سے چند مطالبات کا اندراج تھا۔
اس موقع پر مولانا ممتاز احمد قاسمی نے شرکاء جلوس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ چند سال سے ملک کے مختلف مقامات پر گؤ رکشا اور دیش بھگتی کے نام پر کچھ تنظیمیں قاعدہ و قانون کی ان دیکھی کرتے ہوئے بے گناہ لوگوں کو جان سے مارنے و پیٹنے کا کام کر رہی ہے۔
مولانا نے یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ آف انڈیا کے بار بار توجہ دلانے کے بعد بھی حکومت ان فرضی گنڈوں پر کوئی لگام نہیں لگا رہی ہے۔جس سے ان کا من بڑھ گیاہے۔اور آئے دن کوئی نہ کوئی واردات انجام دے رہے ہیں ۔
انہوں نے اس احتجاجی جلوس کے سلسلہ میں کہا کہ ہمارا یہ احتجاج کسی خاص طبقہ کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے نہیں ہے،ہمارا یہ احتجاج یہ بات واضح کرنے کے لئے ہے کہ اس ملک کو دہشت گردی سے زیادہ فرقہ پرستی سے خطرہ ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس ملک کی گنگا جمنی تہذیب کو بکھرنے نہیں دیں گے ۔ہم نے اس کو حاصل کرنے کے لئے ایک جنگ لڑی ہے اگر باقی رکھنے کے لئے دوسری جنگ لڑنی پڑی تو ہم اس کے لئے تیار ہیں ۔ مسلمان اس دیش کا وفا دار ہے اور رہے گا ۔
مولانا ممتاز قاسمی نے وزیر اعظم ہندکے ملک کی ترقی کے دعوے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ شری نریندر مودی جی کو پہلے اس ملک میں پھیلی انارکی،ظلم و بربریت اور ننگے ناچ کے خلاف آنا ہوگا۔اور ملک کی اس انار کی اور فسطائیت کو صرف زبان سے نہیں بلکہ عمل سے لگا م دینا ہوگا ۔ورنہ یاد رکھیں کہ دنیا ہماری طرف بہت غور سے دیکھ رہی ہے ۔
اس احتجاجی جلوس کے حسن انتظام میں مظاہر انور،فیضان اختر،منا اگھائی،مختار بھائی،حافظ مہروز،حافظ مظہر،ثاقب الرحمٰن،محمداحتشام،شارق جمال انصاری،نصیر الدین محمود،زاہد اختر،ذاکر جمال،محمد عاطف،محمد وسیم ،مزمل انور اور سہیل اختر وغیرہ کا کافی تعاون رہا اور جمعیۃ علماء کامٹی کے عہدیداران مقامی مختلف تنظیموں ،رضا کاروں اور عوام نے بڑی تعداد میں شریک ہوکر اس خاموش ریلی کو کامیاب بنایا۔