کرنل پروہیت کی ضمانت عرضداشت پر سپریم کورٹ میں کل سماعت متوقع
جمعیۃ کے وکلاء مخالفت کرنے کے لیئے کمربستہ ، گلزار اعظمی
ممبئی: مالیگاؤں ۲۰۰۸ ء بم دھماکہ معاملے کے کلیدی ملزم لیفٹننٹ کرنل پرسادپروہیت نے ممبئی ہائی کورٹ کی جانب سے اس کی ضمانت عرضداشت مسترد کیئے جانے کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے ، ضمانت عرضداشت پر کل یعنی کے ۱۹؍ جولائی کو سپریم کورٹ آف انڈیا کی دو رکنی بینچ کے سامنے سماعت متوقع ہے ۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق سپریم کورٹ کی دورکنی بینچ کے جسٹس آر کے اگروال اور جسٹس ابھےء منوہر سپرے کی عدالت میں کل ملزم کی جانب سے داخل کردہ ضمانت عرضداشت پر سماعت ممکن ہے کیونکہ اس سے قبل کی سماعت پر عدالت نے حکومت مہاراشٹر سمیت قومی تفتیشی ایجنسی کو نوٹس جاری کیا تھا نیز بم دھماکوں کے متاثرین کو انصاف دلانے کے لیئے سرگرم تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارش مدنی) کو بھی اس معاملے میں بطور فریق تسلیم کرلیا ہے ۔
جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے اس تعلق سے کہا کہ مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملے کے کلیدی ملزم کرنل شریکانت پروہیت کی ضمانت کی مخالفت کرنے کے لیئے جمعیۃ علماء نے تیاری کی ہے اور اس تعلق سے سینئر ایڈوکیٹ امریندر شرن(سابق ایڈیشنل سالیسٹر جنرل آف انڈیا) اور ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول کی خدمات حاصل کی گئیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دھماکوں کے متاثرین میں سے ایک نثاراحمد سید بلال جن کا جواں سال فرزند سید اظہر دھماکوں میں شہید ہوگیا تھا کی جانب سے بطور مداخلت کار سپریم کورٹ میں عرضداشت داخل کی گئی تھی جسے گذشتہ سماعت پر ہی عدالت نے قبول کرلیا تھا نیز ملزمین کی ضمانت عرضداشت پر سماعت کے دوران جمعیۃ کے وکلاء ملزم کو ضمانت پر رہا کیئے جانے کی سخت لفظوں میں مخالفت کریں گے ۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ ایک جانب جہاں جمعیۃ ملزم کرنل پروہیت کی ضمانت کی مخالفت کرنے کے لیئے کمر بستہ ہے وہیں ممبئی ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت پر رہائی کا پروانہ حاصل کرنے والی بھگواء دہشت گرد سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر کی ضمانت منسوخ کرانے کے لیئے سپریم کورٹ میں عرضداشت داخل کرچکی ہے جسے عدالت نے سماعت کے لیئے قبو ل کرتے ہوئے ملزمہ اور قومی تفتیشی ایجنسی سمیت مہاراشٹر حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے ۔
واضح رہے کہ گذشتہ دنوں ممبئی ہائی کورٹ کی دورکنی بینچ کے جسٹس نریش پاٹل اور پرکاش نائیک نے ملزم کرنل پروہیت کی یہ کہتے ہوئے ضمانت مسترد کرد ی تھی کہ بادی النظر میں ملزم کے خلاف پختہ ثبوت وشواہد موجود ہیں جس کے بعد ملزم نے ممبئی ہائی کورٹ کے فیصلہ کو عدالت عظمی میں چیلنج کیا ہے ۔
۲۹؍ ستمبر ۲۰۰۸ء کو ہونے والے اس سلسلہ واربم دھماکہ معاملے میں ۶؍ مسلم نوجوان شہید جبکہ سیکڑوں زخمی ہوئے تھے ، مقدمہ کی ابتدائی تفتیش انسداد دہشت گرد دستہ (اے ٹی ایس) نے آنجہانی ہیمنت کرکرے کی سربراہی میں کی تھی اور پہلی بار بھگواء دہشت گردی پر پڑے پردے کو بے نقاب کیا تھا لیکن مرکز میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت بننے کے بعد سے اس معاملے کی بلا وجہ تازہ تحقیقات کرنے والی قومی تفتیشی ایجنسی NIA نے بھگواء ملزمین کو فائدہ پہنچانے کا کام شروع کردیا اور اضافی فرد جرم داخل کرتے ہوئے سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر سمیت دیگر بھگواء ملزمین کو راحت پہنچائی ۔