منگلور دہشت گردانہ معاملہ: دہشت گردی کے الزامات سے ۴؍ مسلم نوجوان باعزت بری
نچلی عدالت نے تین کو قصور وار ٹہرایا، سزاؤں کا تعین ۱۲ ؍ اپریل کو متوقع
ممبئی: ممنوع دہشت گرد تنظیم انڈین مجاہدین کے رکن ہونے اور انڈین مجاہدین نامی تنظیم کے مبینہ بانیوں بھٹکل برادران کو منگلور شہر میں پناہ دینے والے معاملے میں آج منگلور کی خصوصی عدالت نے فیصلہ صادر کیا اور ۷؍ میں سے ۴؍ ملزمین کو باعزت بری کردیا جبکہ تین دیگر ملزمین کو قصور وار ٹہرایا ہے اوران کی سزاؤں کا تعین ۱۲؍ اپریل کو کیا جائے گا یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں ملزمین کو قانونی امدا د فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشدمدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی ۔
گلزار اعظمی نے بتایا کہ ملزمین سید احمد نوشاد، احمد باوا ابوبکر اور فقیر احمد کو عدالت نے قصور وار ٹہرایا ہے جبکہ محمد علی، جاوید علی، شبیر احمد اور محمد رفیق کو باعزت بری کردیا۔
گلزار اعظمی نے بتایا کہ ماہ اکتوبر ۲۰۰۸ء میں ریاض بھٹکل اور دیگر انڈین مجاہدین تنظیم سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو پناہ دینے نیز انڈین مجاہدین تنظیم سے وابستہ ہونے کے الزامات کے تحت منگلور پولس نے سید محمد نوشاد، احمد باوا، محمد علی، جاوید علی،، محمد رفیق ، فقیر احمد اور شبیر بھٹکل کو گرفتار کیا تھا اور ان کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات 120(B), 121(A), 122,123,153(A) 122,420, 468,471 اوریو اے پی اے قانون کی دفعات 10, 11, 13,16,17,18,19,20,21 سمیت آرمس ایکٹ اور ایکسپلوزیو سبسٹنس کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ قائم کیا تھا ۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ اس معاملے کا سامنا کررہے ۷؍ملزمین کو عدالت نے دو سالوں کی قید کے بعد ضمانت پر ریا کیا تھا لیکن معاملے کے سماعت شروع ہونے میں پانچ سال کا وقت لگ گیا، ۱۳؍ جنوری ۲۰۱۶ء کو ملزمین کے خلاف چارجیس فریم کیئے گئے اور اس کے فوراً بعد دفاعی وکلاء کی عرضداشت پر ۱۸؍ جنوری سے ٹرائل شروع کردی گئی ۔
منگلور کی خصوصی عدالت کے روبرو استغاثہ نے ملزمین کے خلاف گواہی دینے کے لیئے ۹۰؍ گواہوں کو پیش کیا جس میں پولس افسران،تحقیقاتی افسران، فارینسک سائنس لیباریٹری کے اہل کار اور دیگر شامل ہیں ۔
جمعیۃ علماء نے ملزمین کے دفاع میں ایڈوکیٹ وکرم ہیگڑے، ایڈوکیٹ شانتارام شیٹی اور ایڈوکیٹ نارائنا پجاری کو مقرر کیا تھا جنہوں نے سرکاری گواہوں سے جرح کی۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ اس معاملے کی سماعت مہینہ میں پانچ دن لگاتار ہوتی تھی اور ہر پیشی پر سرکاری گواہوں کی موجودگی کو عدالت نے لازمی قرار دیا تھا جس کے بعد ہی ایک ریکاڑد مدت میں مقدمہ کی سماعت مکمل ہوگئی جس کے بعد آج عدالت نے اپنا فیصلہ صادر کردیا۔
انہو ں نے کہا کہ ملزمین نے مقدمہ کی سماعت شروع ہونے سے قبل جمعیۃ علماء ہند کے صدرمولانا سید ارشد مدنی سے انہیں قانونی امداد فراہم کیئے جانے کی درخواست کی تھی جس کے بعد چارج شیٹ اور دیگر عدالتی دستاویزات کا مطالعہ کرنے کے بعد جمعیۃعلماء نے ملزمین کو قانونی امداد فراہم کیئے جانے کا فیصلہ کیا تھا۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ ۱۲؍ اپریل کو قصور وار ٹہرائے گئے ملزمین کی سزاؤں کا تعین ہونے کے بعد ہی اگلا لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔