لکھنو مقدمہ: دہشت گردی کے الزمات سے بری ملزمین کی دوبارہ گرفتاری پر روک
ممبئی: دہشت گردی کے الزامات میں دس سالوں سے قید وبند کی صعوبتیں برداشت کرنے کے بعد باعزت بری ہونے والے پانچ مسلم نوجوانوں کے خلاف حکومت اترپردیش کی جانب سے داخل کردہ اپیل پر آج سماعت عمل میں آئی جس کے دوران جمعیۃ علماء کی جانب سے مقدمہ کی پیروی کرتے ہوئے ایڈوکیٹ عارف علی نے لکھنوہائی کورٹ کو بتایا کہ اس معاملے میں حکومت نے اپیل داخل کی تھی جس کی سماعت کرتے ہوئے گزشتہ دنوں عدالت نے پانچوں مسلم نوجوانوں کے خلاف گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا تھا جسے مسترد کیا جائے اورمسلم نوجوانوں کی گرفتاری کو منسوخ کیا جائے ۔
لکھنو ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ کے جسٹس وجے لکشمی اور جسٹس اجے لامبے نے دفاع کی عرضداشت کو منظور کرتے ہوئے مسلم نوجوانوں کی دوبارہ گرفتاری پر فوری روک لگادی اور مقدمہ کی سماعت ۲۴ ؍ مارچ تک ملتوی کئے جانے کے احکامات جاری کئے ۔
یہ اطلاع آج یہاں ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم کے سربراہ جناب گلزار احمد اعظمی نے دی ،گلزار احمد اعظمی نے مزید بتایا کہ ملزمین علی اکبر شیخ مختار،عزیزالرحمن ،نوشاد احمد ،نورالاسلام منڈل ،اور جلال الدین کو لکھنو کی خصوصی عدالت نے ۲۹ ؍ اکتوبر ۲۰۱۵ کو مقدمہ سے باعزت بری کئے جانے کے احکامات جاری فرمائے تھے اور ملزمین کی بیل سے رہائی عمل میں آئی تھی لیکن دس سالوں کے بعد ملزمین کی رہائی کو ریاست اترپردیش نے لکھنو ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھاجس کے بعد ملزمین کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ جاری ہوگیا تھا لیکن جمعیۃ کے وکلاء کی بحث کے بعد غیر ضمانتی وارنٹ مسترد کردیا گیا اور ملزمین کو ضلعی عدالت سے ضمانت حاصل کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔
گلزار احمد اعظمی نے مزید بتایا کہ اس معاملے میں گزشتہ ہفتہ ملزم نوشاد احمد کو اس کے گھر سے پولیس نے گرفتار کیا تھا اور لکھنو جیل میں بند کردیا تھا لیکن آج کی عدالتی کاروائی کے بعد اس کی جیل سے رہائی ممکن ہوجائے گی گلزار احمد ااعظمی نے مزیدبتایا کہ حکومت اترپردیش کی لکھنو ہائی کورٹ میں اپیل داخل ہونے کے بعد سے ہی صدر جمعیۃ علماء ہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی کی اس معاملے پرگہری نظر تھی موصوف کی ہدایت پر ہی ایڈوکیٹ شاہد ندیم انصاری کو لکھنو روانہ کیا گیا تھا تاکہ وہ معاملے کی نوعیت کو سمجھتے ہوئے ملزمین کو دوبارہ جیل میں جانے سے بچانے کے لئے ماہر وکلاء کی خدمات حاصل کریں
گلزار احمد اعظمی نے مزید بتایا کہ آج عدالت میں ایڈوکیٹ عارف علی کے ساتھ ایڈوکیٹ محمد الیاس ایڈوکیٹ شاہد ندیم انصاری بھی موجود تھے جنہوں نے گزشتہ کل لکھنو جیل میں نوشاد احمد اور دیگر ملزمین سے دو گھنٹہ سے زائد ملاقات کی تھی اور ملزمین کو اس تعلق سے جمعیۃ علماء کی جانب سے مکمل تعاون کا یقین دلایا تھا ۔
واضح رہے کہ ۲۹ ؍ اکتوبر ۲۰۱۵ کو دس سالوں تک جیل میں مقید رہنے کے بعد خصوصی عدالت نے پانچوں ملزمین کو ضمانت دی تھی ملزمین کا تعلق مغربی بنگال اور یوپی کے مختلف اضلاع سے ہے ۔